الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی پر فیصلے کا اختیار نہیں: پشاور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی پر فیصلے کا اختیار نہیں: پشاور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ
سورس: file

پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کے متعلق کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی پر فیصلے کا اختیار نہیں ہے۔

 پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو بلے کا نشان بحال کرنے پر  تحریری فیصلہ جاری کردیا جو کہ فیصلہ جسٹس ارشد علی نے تحریر کیا ہے، جو 9 اور10 جنوری کی کارروائی اور وجوہات کے ساتھ 26 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے خود کو دو سوالات تک محدود رکھا، پہلا سوال یہ کہ کیا پشاور ہائی کورٹ میں کیس قابل سماعت ہے؟ دوسرا سوال یہ کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی پر فیصلہ کا اختیارہے؟

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ انتخابات خیبرپختونخوا میں ہوئے اور الیکشن کمیشن صوبے میں بھی ہے، سپریم کورٹ فیصلوں کی روشنی میں اسلام آباد اور پشاورہائی کورٹ کا کیس سننے کا اختیار ہے۔

 
پشاور ہائیکورٹ کے تحرییر فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 209 کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں، سیاسی جماعت بنانا پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے، انتخابی نشان کے تحت الیکشن لڑنے کا حق بھی حاصل ہے، انتخابی نشان کے آئینی حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا،  سیاسی جماعتوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیئے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرقانونی ہے۔

تحریری فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا سرٹیفیکٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے، پی ٹی آئی انتخابی نشان کی بھی حقدار ہے۔

پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کے متعلق تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تفصیلی فیصلہ مزید وجوہات اور وضاحت کے ساتھ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 10 جنوری کو پشاور ہائیکورٹ میں  جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرکے پاکستان تحریک انصاف کو 'بلے' کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔

مصنف کے بارے میں