اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت سے علیحدگی پر غور کے ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف نے خالدمقبول صدیقی سے رابطہ کرکے آج رات ہی مثبت پیش رفت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر وفاقی حکومت سے علیحدگی سے غور کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خالد مقبول صدیقی سے الگ، الگ رابطہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خالد مقبول صدیقی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آج رات ہی مثبت پیش رفت ہو گی اور آپ کے تحفظ دور کر دئیے جائیں گے جبکہ خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کو کہا کہ اب عملدرآمد چاہیے ، عوام اور کارکنان کا پریشر ہے اور آج دن سے آپ کے مثبت جواب کا انتظار کررہے ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی خالد مقبول صدیقی کو فون کرکے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور مل بیٹھ کر تمام مسائل حل کرنے کی پیشکش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور بلدیاتی انتخابات متعلق بات چیت کرتے ہوئے انہیں صبر سے کام لینے کا مشورہ دیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنویئر نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا کہ اگر اس بار بھی دھوکا دیا گیا تو ہمارا فیصلہ سب کو معلوم ہے کیا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں دو گھنٹے بعد دوبارہ بیٹھیں گے، انتخابات ملتوی کرنے کیلئے دو آپشن حکومت کے پاس موجود ہیں۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے علیحدگی پر غور کرتے ہوئے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کر لئے ہیں۔ ایم کیو ایم رہنماءخواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے بعض ارکان کی رائے ہے کہ 15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن ہو تو حکومت سے علیحدہ ہو جائیں۔