اسلام آباد: مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کیا تھا اور کیسے ہوا، اس میں بھی سیاسی اشرافیہ بے نقاب ہوئی۔ حکومت کا ایک ہی بیانیہ ہے کرپشن کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم نے اسی سیاسی اشرافیہ کی کرپشن کا اپنے ٹویٹس میں ذکر کیا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے اس سیاسی اشرافیہ کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ جب سیاسی اشرافیہ کی بات کی جاتی ہے تو وہی افراد ہیں جو 200 کی لسٹ میں شامل ہیں۔
انہوں نے لیگی ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مریم اورنگزیب نے ایک بے سروپا بیان بازی اور ادھر ادھر کی باتیں کیں۔ انہوں نے پہلی ڈیل پرویز مشرف سے کی جس پر یہ سعودی عرب گئے۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ یہ اپنی وہ چیزیں عوام کے سامنے کیوں نہیں لاتے۔ انہوں نے پہلا این آر او خود کیا جس پر یہ باہر گئے۔ دوسرا این آر او 2007ء میں ہوا، اس کے بینیفشری کون ہیں؟
پہلے بے نظیر پاکستان آئیں پھر نواز شریف واپس آئے۔ 1999ء کے بعد سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے این آر او لے کر سیاسی فوائد حاصل کئے۔