کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ قانون آئین کے ماتحت ہے۔ وفاقی حکومت کا اختیار ان ایشوز پر ہے جس کی قانون سازی پارلیمان کرسکتا ہے۔ زمین ایک صوبائی سبجیکٹ ہے۔ صوبائی سطح پر تمام جزائر مقامی حکومتوں کی ملکیت ہیں۔ صدر مملکت صوبائی معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
مرتضیٰ وہاب کا کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کسی صوبائی معاملے میں دخل اندازی نہیں کرسکتی۔ صوبوں کے پاس جو زمین ہے وہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہوتی ہے۔
انہوں نے وفاقی وزیر مواصلات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید صاحب! جس آئین کے تحت آپ نے حلف اٹھایا، اسے بھی پڑھیں۔ وفاقی حکومت دوسروں کے کاموں میں دخل اندازی کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 97 وفاقی حکومت کے اختیار کی وضاحت کرتا ہے۔ جزائر کی زمین صوبے کا مسئلہ ہے، وفاق کی ملکیت نہیں ہے۔ اسلام آباد میں کوئی ڈویلپمنٹ ہوتی ہے تو کیا وفاقی حکومت صوبوں سے اجازت مانگتی ہے؟
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ جزائر کا معاملہ بھی صوبے کے تحت آتا ہے۔ جو خط سندھ حکومت نے ارسال کیا اسے آپ پڑھ لیں۔ آئینی اعتبار سے سندھ میں جزائر صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہیں یہ جزائر صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں اس لئے خط لکھا۔ اس خط میں کہیں بھی اگر این او سی ہے تو واضح کریں۔ اپنے بغض اور مفاد کیلئے ان معاملات کو خراب نہ کریں۔ جزائر کی چائنہ کٹنگ کرنے سے گریز کریں، یہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پورٹ قاسم کو زمین ٹرانسفر کی تھی۔ وفاقی وزرا کے بیانات کی وجہ سے وفاق اور صوبوں میں معاملات خراب ہوتے ہیں۔ ایس ایس جی سی کو وفاقی حکومت کنٹرول کرتی ہے۔ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے وہ ایل این جی کو بروقت درآمد نہ کرسکی۔ اگر سندھ کو گیس فراہم نہ ہوئی تو وہاں کی ایکسپورٹ کیسے باہر جائے گی۔ یہ لوگ عدالتوں اور آئین میں لکھی ہوئی باتوں کا احترام نہیں کرتے۔