اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس کے پانچوں ملزمان کا مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انھیں پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے کیس کی سماعت کی۔ پولیس کی جانب سے سخت سیکیورٹی میں اسامہ ستی قتل کیس کے پانچوں ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع دی جائے۔ جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل کرنے کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے۔ ملزمان اعتراف کر رہے ہیں کہ انکے ہاتھوں بے گناہ شہری کی جان گئی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ملزمان کا بیان قلمبند کر لیا ہے؟ اس کے بعد عدالت نے پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ پر 5 روز کی توسیع کر دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں اسامہ ستی نامی نوجوان کو ناکے پر موجود اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کرکے اسے قتل کر دیا تھا۔ اس معاملے کا وزیراعظم عمران خان نے خصوصی نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس واقعے میں نوجوان کو بے قصور طور پر قتل کیا گیا۔ قتل کی ذمہ داری اہلکاروں نے قبول کر لی ہے۔
خصوصی کمیٹی کی جانب سے حکومت کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ حساس معاملات کیلئے اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے ان کا نفسیاتی ٹیسٹ لازمی لے۔ اپنی رپورٹ میں پانچوں ملزمان کیساتھ ساتھ اعلیٰ افسران کیخلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے مقتول اسامہ ستی کے والد کو فون کرکے انکوائری رپورٹ پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ انکوائری رپورٹ سے مطمئن ہیں تو اس کو آگے بجھوایا جائے گا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اولین ترجیح ہے کہ آپ اور آپ کا خاندان مطمئن ہو۔ آزادانہ اور مکمل تحقیقات کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ اسامہ کا واقعہ بہت بڑا اور قابل مذمت ہے۔ تحقیقات سے آپ کا مطمئن ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ اطلاع دیں تو وزارت داخلہ کی طرف سے وزارت قانون کو خط لکھوں گا۔ اگر ہائیکورٹ کے جج سے انکوائری کروانی ہے تو آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔ وزیراعظم اور کابینہ کا فیصلہ ہے کہ ستی کے والد جس طرح تحقیقات کرانا چاہیں حکومت پوری مدد کریگی۔