اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ بلوچ طلبا کیس میں نگران وزیراعظم کو پیر کو طلب کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ طلبا کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگیوں کی سزا، سزائے موت ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ بلوچ طلبا کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماست کی۔
دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے بتایا کہ بارہ میں سے مزید ایک طالب علم بازیاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا آج اٹارنی جنرل دستیاب نہیں اس لیے سماعت ملتوی کی جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بھی عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس میں مزید وقت درکار ہے لہذاٰ مہلت دی جائے ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ تو میری مہربانی ہے کہ دونوں ڈی جی کو نہیں بلا رہا۔ اغوا برائے تاوان کی سزا سزائے موت ہے۔ جبری گمشدگیوں میں ملوث لوگوں کو دو بار سزائے موت ملنی چاہئے۔
عدالت نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو پیر کے روز طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیر کے روز صبح دس بجے پیش ہو کر بتائیں کہ کیوں نا ان کے خلاف مقدمہ کیا جائے؟ کیس کی مزید سماعت 19 فروری کو ہو گی۔