اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کی دہشتگردی کیخلاف جنگ نےدہشتگردوں کوجنم دیا۔ امریکی جنگ کے دوران وسیع پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔بھارت کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔ طالبان سے دنیا کو کچھ دو کچھ لو کی بنیاد پر مسئلہ حل کرنا چاہیے۔
امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معاشی دباؤڈالنےسےطالبان نہیں افغان عوام کونقصان ہوگا۔ کبھی نہ کبھی افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرناپڑےگا۔ طالبان کومعاشی دباؤمیں ڈالاجاتارہاتوافغانستان تباہی کاشکارہوگا اگرطالبان حکومت پردباؤڈالاگیاتوبہتری کی امیدنہیں۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں بدترین انسانی بحران جنم لےرہا ہے۔ عالمی برادری افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے ضمانت چاہتی ہے ۔ کابل سے انخلاء کے وقت پاکستان نے دنیا بھر کی بھر مدد کی اگر طالبان سےمنہ موڑلیاجاتاتوافغانستان افراتفری کاشکار ہوسکتا تھا۔ طالبان کے ساتھ کام کرنا ہی واحد متبادل راستہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کیا یہ امکان موجود ہے کہ اگر طالبان کو نکال دیا جائےتو انکی حکومت ختم ہو جائے گی۔ افغانستان کے اثاثے منجمد ہو گئے تو عوام کہاں جائیں گے۔ دنیا کو سوچنا ہو گا کہ افغانستان کے عوام مشکلات کا شکار ہیں ۔ جلد یا بدیر، دنیا کو طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ تقریباً4کروڑافغان عوام کی بقاکا سوال ہے جس میں سے نصف انتہائی خطرناک صورتحال سےدوچارہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو سمجھنا چاہیے کہ افغان عوام سنگین مشکلات کا شکار ہیں۔ کیا ہمارے پاس طالبان سے تعاون کے سوا کوئی راستہ ہے۔ امریکی عوام کو لازماً سمجھنا چاہیئے کہ طالبان حکومت ناپسند کرنا ایک بات ہے۔ اگلے چند ماہ کے حوالے سے افغان کیلئے ہرکوئی فکر مند ہے۔ افغان کی سردی بہت ظالم اور بے رحم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے تعلقات کی بہتری کیلئے کئی بار کوشش کی، لیکن انتہا پسندی غالب آگئی۔ امن کیلئے مودی نے قدم آگے نہیں بڑھایا، بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگاتا رہتا ہے ۔بھارت سے کہا ہے کہ پلوامہ حملے سمیت دیگر کارروائیوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ثبوت دے اس نے ثبوت دینے کے بجائے حملہ کیا جس پر ہم نے ان کا جہاز مار گرایا اور پائلٹ کو پکڑ کر واپس کیا تا کہ دنیا دیکھے کہ ہم امن چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارت کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔ بھارت میں میرے کئی دوست ہیں۔ مودی کو کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کریں لیکن بھارت آر ایس ایس کے نظریات کی لپیٹ میں آگیا ۔آر ایس ایس کو تین بار دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ بھارت جو کچھ کر رہا ہوں اور اس کے اپنے لیے نقصان دہ اور خطرناک ہے۔