اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس کی فائل اور فیصلے کی کاپی وصول نہ ہونے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق خط کے متن میں جسٹس فائز عیسیٰ نے لکھا کہ عدالتی بنچ جب کوئی کیس سنتا ہے تو حکمنامہ یا فیصلہ لکھنے کے بعد سینیٹر ترین جج کو بھیجا جاتا ہے۔
مزید لکھا کہ بظاہر لگتا ہے عدالتی فیصلہ ان کے بجائے جسٹس اعجاز الاحسن کو وصول ہوا ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں پانچ سوالات بھی پوچھ لیے۔ پہلا، مجھے عدالتی فیصلہ کیوں نہیں بھیجا گیا ؟ دوسرے نمبر پر سینئر ترین جج کو عدالتی فیصلہ بھیجنے کی پریکٹس پر کیوں عمل نہیں کیا گیا ؟
تیسرے نمبر پر سوال کیا گیا کہ عدالتی فیصلے سے اتفاق یا اختلاف کرنے کی رضامندی کا موقع فراہم کیے بغیر فیصلہ میڈیا کو کیوں جاری کیا گیا ؟
اس کے علاوہ میڈیا پر عدالتی فیصلہ جاری کرنے کا حکم کس نے دیا ؟ اور آخر میں جسٹس فائز عیسیٰ نے لکھا کہ انھیں کیس کی فائل بھیجی جائے تاکہ وہ عدالتی فیصلہ پڑھ سکیں۔