لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے کے ٹو پر فضائی اور زمینی سرچ آپریشن جاری

10:32 AM, 13 Feb, 2021

چلاس : لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے   آج بھی کے ٹو پر  فضائی  اور زمینی   ،  سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق    کے ٹو پر خصوصی طیارے نے  انتہائی بلندی تک پروازیں  کیں ہیں ،  سیٹلائٹ تصاویر اور معلومات کی روشنی میں فضائی سرچنگ   کی   گئی،

 دوسری جانب   2016 میں علی سدپارہ کے ساتھ نانگا پربت  سر کرنے کے   مشن پر جانے  والی  اٹلی کی کوہ پیما   کا کہنا ہےکہ علی سدپارہ ایک تجربہ   کار  کوہ پیما ہیں ،انکا    لا پتہ ہونا   بہت افسوسناک   ہے ۔

گزشتہ روز ہونے وا لی سرچ کے دوران آئس لینڈ اور چلی نے نئی سیٹلائٹ تصاویر میں دونوں کو ہ پیمائوں کے آخری مقام کی نشاندہی کر دی تھی ،جس کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں اب بہت مدد ملے گا اور بہت جلد ان کو ہ پیمائوں تک پہنچنا ممکن ہو جائے گا ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی روز سے کے ٹو پر لا پتہ ہونے والے کوہ پیمائوں سے متعلق انتہائی خبر نے امید کی نئی کرن پیدا کر دی ہے ،جس کےبعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئے سر چ آپریشن میں ان تصاویر کی روشنی میں کو پیمائوں کو تلا ش کر لیا جائیگا ۔

تصاویر میں علی سدپارہ اور جان اسنوری کے آخری مقام کی نشاندہی کی گئی ہے،ذرائع کے مطابق سیٹیلایٹ تصایر میں اس مقام کی نشاندہی کی گئی ہےجہاں جی پی ایس بند ہوئے بند ہوئے تاہم سیٹلائٹ تصاویر حکومت پاکستان تک پہنچا دی گئیں۔ایف ایل آر مشن میں ان تصاویر سے مدد لی جائے گی۔ذرائع کے مطابق فضائی آپریشن میں ساجد سدپارہ سے بھی رہنمائی لے رہے ہیں۔

دوسری جانب تینوں لاپتہ کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے مشترکہ بیان میں ریسکیو آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ چار روزہ مسلسل فضائی تلاش میں کچھ پتہ نہ چل سکا۔ منجمد حرارت، تیز ہوا اور دھند کے باعث سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں کامیابی نہ مل سکی۔مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا کہ کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پس پردہ بہت کام ہو رہا ہے۔

دوسری طرف اہلخانہ کاکہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ کوہ پیمائوں نے کسی غار میں پناہ لے رکھی ہو گی ،اور اگر ان کے پاس کھانے اور خود کو گرم رکھنے کا سامان موجود ہو ا تو زندہ بچ جانے کا بہت امکان ہے ،اعلامیے میں تینوں خاندانوں نے آرمی چیف، عسکری ادارہ تعلقات عامہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

مزیدخبریں