اسلام آباد: ترک صدر کے استقبال کی تیاریاں مکمل کرتے ہوئے نور خان ایئر بیس، ایکسپریس وے اور ریڈ زون کو ہائی سکیورٹی زون قرار دیدیا گیا ہے۔ معزز مہمان کی صدر سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول ہیں۔ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق صدر طیب اردوان کے ساتھ کابینہ ارکان، سینئر حکام اور ترک کارپوریشنز کے سربراہان پر مشتمل وفد بھی ہو گا۔ ترک صدر کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہو گی جبکہ دونوں رہنما پاک ترک اعلیٰ سطح اسٹریٹجک مشترکہ سیشن کی صدارت بھی کریں گے۔
ترک صدر کے دورے کے دوران اہم معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
ترک صدر طیب اردوان پاکستانی ہم منصب سے ملاقات جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ طیب اردوان اور عمران خان پاک ترک بزنس اینڈ انوسٹمنٹ فورم سے خطاب کریں گے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون پر مبنی گہرے تعلقات ہیں۔ ترکی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سائپرس کے معاملے پر پاکستان ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان ترکی کیساتھ سٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا اور وسیع کرنے میں کردار ادا کرے گا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکی اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی اسلامو فوبیا سے نمٹنے اور اسلامی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔