جعلی و غیر معیاری ادویات کی تیاری یا فروخت کسی صورت قابل قبول نہیں

جعلی و غیر معیاری ادویات کی تیاری یا فروخت کسی صورت قابل قبول نہیں

لاہور: صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ اب غیر معیاری ادویات بنانے والوں کو ایک سے چھ ماہ قید اور جرمانہ ہوگا جبکہ جعلی ادویات بنانے والوں کو عمر قید اور کروڑوں روپے جرمانہ تک کی سزا دی جا سکے گی۔ ڈرگ ایکٹ 1976 ء میں ترامیم کا مقصد صوبے کے دس کروڑ سے زائد عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہے اُنہوں نے کہا کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات کی تیار ی اور فروخت کسی قیمت پر قابل قبول نہیں اور جویہ ادویات بنائے گا اُسے جیل جاناپڑے گا۔

خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ڈرگ ایکٹ سے میڈیکل سٹورز اور کیمسٹ حضرات کا تعلق نہیں اُنہیں مس گائیڈ کرکے سٹرکوں پر لایا جا رہاہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ ڈرگ ایکٹ 1976 ء میں ترامیم کے لیے گزشتہ ڈیڑھ سال سے کام ہو رہا تھا جس میں مشاورت کے لیے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک درجن سے زائد اجلاس ہوئے ۔ خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ قبل ازیں جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے والوں کے خلاف کوئی موثر سزائیں نہیں تھیں۔ وزیر صحت کا کہنا تھا کہ غیر معیار ی ادویات جن میں اجزاء کم ڈالے جاتے ہیں وہ نہ صرف مریض کی صحت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ معالجین کے لیے دواء تجویز کرنا بھی ایک مسئلہ بن جا تاہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ میڈیکل اسٹورز مالکان کا فارما سیوٹیکل اداروں کے لیے بنائے گئے قوانین سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میڈیکل اسٹورز کے ساتھ محکمہ صحت کا کوئی تنازعہ ہے ۔

مصنف کے بارے میں