اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز کا مسئلہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بہت اہم ہے، اور 26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے معاملے میں عدلیہ کا توازن خراب کر دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 175(4) کے تحت جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کا اختیار حاصل ہے، اور ان رولز کے بغیر ججوں کی تعیناتی غیر آئینی قرار پائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت میں جبکہ ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، جس کے نتیجے میں ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں ججوں کی نامزدگی کے حوالے سے اپنی تجاویز بھی پیش کیں اور کہا کہ شفاف رولز کے ذریعے ججز کی تعیناتی عدلیہ کی آزادی کو محفوظ رکھے گی۔