پشاور: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے تمام ججز کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، اور اس دوران کہا کہ "جب جج پولیس کے خلاف فیصلے دیتے ہیں تو پولیس افسران ناراض ہو کر سیکیورٹی واپس لے لیتے ہیں، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔"
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "تمام ججز کو سکیورٹی دی جائے گی، اور اگر ڈپٹی کمشنرز کو سیکیورٹی مل رہی ہے تو ججز کو بھی فراہم کی جانی چاہیے۔" ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں ہر سال 55 سے 60 ہزار ایف آئی آرز درج ہو رہی ہیں، اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ججز کی سیکیورٹی پر توجہ دینا ضروری ہے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات کے لیے ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹس کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے پولیو مہم کے دوران پولیس کی مصروفیت کے بارے میں آگاہ کیا، جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ "پولیو کے لیے ایک الگ فورس بنائی جائے تاکہ پولیس اپنی دیگر ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کر سکے۔"
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ "تمام ججز کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس بارے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔