سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس : سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی

11:51 AM, 13 Dec, 2024

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس میں فوجی عدالتوں کو فیصلے سنانے کی اجازت دے دی۔عدالت نے 85ملزمان سے متعلق فیصلہ کرنے کی اجازت دی ہے  ۔ آئینی بنچ نے  جسٹس امین الدین کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی ۔

سماعت شروع ہونے پر وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آئے اور دلائل پیش کیے۔ اس دوران جسٹس جمال مندوخیل نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ وہ اس بات پر دلائل دیں کہ کیا آرمی ایکٹ کی کالعدم دفعات آئین کے مطابق ہیں اور کیا آرمی ایکٹ میں ترمیم کر کے ہر فرد کو اس کے دائرہ میں لایا جا سکتا ہے؟ اس بات پر بھی غور کرنے کی درخواست کی گئی کہ آرمی ایکٹ 1973 میں آئین کے بعد بنایا گیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے بھی سوال کیا کہ پہلے یہ بتایا جائے کہ عدالتی فیصلے میں دفعات کو کالعدم کرنے کی وجوہات کیا تھیں؟ خواجہ حارث نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ خامیاں ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالتی فیصلے کو اتنی بے توقیری کا سامنا نہیں کرنا چاہیے کہ اسے خراب کہا جائے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ وہ اپنے الفاظ کے لیے معذرت خواہ ہیں کیونکہ وہ قانونی نوعیت کے نہیں تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ کل بھی کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، لیکن فی الحال معاملہ صرف کور کمانڈر ہاؤس تک ہی محدود ہےالبتہ اگر کیس صرف کور کمانڈر ہاؤس تک ہی رکھنا ہے تو اس سے آگاہ کر دیں جس پر  ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام تفصیلات آج صبح ہی موصول ہوئی ہیں اور وہ ان تفصیلات کو متفرق درخواست کی صورت میں جمع کروا دیں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ جن دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، ان کے تحت جو ٹرائل ہوئے ہیں ان کا کیا ہوگا؟  9 مئی سے قبل ان دفعات کے تحت کسی کو سزا ہوئی تھی کیا؟

بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کے کیس میں آج کی سماعت کے دوران فوجی عدالتوں کو ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی۔ تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتواء مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزمان کو سزائوں میں رعایت دی جا سکتی ہے، انہیں رہا کیا جائے، جبکہ جو ملزمان رہا نہیں کیے جا سکتے، انہیں سزا سنانے کے بعد جیلوں میں منتقل کیا جائے۔ عدالت نے مزید فیصلہ کیا کہ ملٹری کورٹس کے کیس کی سماعت موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی جائے گی۔

مزیدخبریں