لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل کیس میں تین مرکزی ملزمان کی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور کی سرور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تینوں ملزمان کی عمر قید کیخلاف اپیل پر سماعت کی. تینوں مجرموں علیم آصف ،حسیب عامر اور وسیم سندھی کی جانب سے عابد حسین کھچی اور سہیل اصغر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدم ثبوت کی بنیاد پر ملزمان علیم آصف، حسیب عامر، اور وسیم کی بریت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا ۔
واضح رہے کہ تینوں ملزمان نے اپنی سزا کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور اپیل دائر کی جس میں سزا کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
ملزمان کو دہشت گردی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی. ملزمان کیخلاف تھانہ گنڈاسنگھ پولیس نے 2015 میں مقدمہ درج کیا تھا۔
خیال رہے کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور حسین خان والا گاؤں کے درجنوں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس دوران ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی۔ ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی تھیں۔رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندانوں کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل بھی کیا جاتا تھا اور ان کے بچوں کی ویڈیو منظر عام پر نہ لانے کے لیے لاکھوں روپے طلب کیے جاتے تھے۔