لاہور: انٹرنیشنل فیشن برانڈ ’زارا‘ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی طرز پر مبنی اپنی نئی متنازع تشہیری مہم پر شدید تنقید کی زد میں آنے کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ’افسوس‘ ہے کہ ان کی تشہیری مہم سے ’غلط فہمی‘ نے جنم لیا۔
7 دسمبر کو ہسپانوی ملبوسات کے برانڈ زارا کی جانب سے "دی جیکٹ" کے عنوان سے نئی تشہیری مہم کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں، اس مہم کی بعض تصاویر پر اس لیے تنقید کی جا رہی تھی کیونکہ یہ غزہ میں جاری جنگ سے ملتی جلتی ہیں۔ مہم جاری ہونے کے تقریباً ایک ہفتے بعد برانڈ نے بیان جاری کیا کہ ’یہ مہم جولائی میں بنائی گئی اور اس کی تصاویر ستمبر میں کھینچی گئی تھیں۔‘
خیال رہے کہ فیشن برانڈ کی اس مہم کی تمام تر تصاویرکو شدید رد عمل کا سامنا ہوا کیونکہ یہ تدفین یا کفن کی نشاندہی کرتی ہیں۔اس میں ناصرف کفن میں لپٹی ہوئی لاش کا مذاق اڑایا گیا، اس میں ملبے کا ڈھیر، گمشدہ اعضاء کے مجسمے وغیرہ دکھائے گئے بلکہ مختلف عنصر کی مدد سے فلسطین اور غزہ کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے جس نے اس تشہیری مہم کو متنازعہ بنایا تھا۔
ایک تصویر میں ماڈل کندھے پر کفن میں ملبوس پتلا لیے کھڑی ہیں، سوشل میڈیا صارفین کا الزام تھا کہ تشہیری مہم کی یہ تصاویر غزہ میں جاری جنگ سے ملتی جلتی ہیں، جہاں غزہ کی مائیں کفن میں لپٹے بچوں کو گلے لگا کر رو رہی ہیں۔
تشہیری مہم کی یہ تصاویر شئیر کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو شدید تنقید کا سامنا تھا اور سوشل میڈیا پر اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع کر دی گئی تھی۔
زارا نے انسٹاگرام پوسٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ تصاویر ایک مجسمہ ساز کے اسٹوڈیو میں کھینچی گئیں جہاں کئی نامکمل مجسمے تھے، اس کا مقصد کپڑوں کی تیاری کے عمل کو آرٹ کے ماحول سے جوڑنا تھا۔‘
فیشن برانڈ ’زارا‘ نے اپنے بیان میں غزہ اور فلسطینیوں کا نام لیے بغیر کہا کہ ’بدقسمتی سے نئی تشہیری مہم کی تصاویر سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وہ تصاویر ہٹائی دی گئی ہیں، اس مہم کا مقصد وہ نہیں تھا جو بعض صارفین نے اخذ کیا۔‘
زارا کی جانب سے بیان جاری کرنے کے بعد بھی کئی صارفین نے فیشن برانڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، کئی صارفین کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی برانڈ کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے کیوںکہ اگر ستمبر میں تصاویر کھینچی گئیں تو عالمی رائے اور غزہ کی حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ فوٹوشوٹ جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے فیشن برانڈ زارا فلسطینی مخالف مہم کا حصہ بن چکا ہے، قبل ازیں 2021 میں ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔