واشنگٹن: امریکا نے قومی سلامتی ایکٹ 2022 سے کابل پر طالبان کے قبضے میں پاکستان کے کردار سے متعلق تمام منفی حوالوں کو نکال دیا۔
قومی سلامتی ایکٹ کے سابقہ متن میں کابل پر طالبان کے قبضے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا تاہم ترمیم شدہ ایکٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں اور نئے ایکٹ میں پاکستان سے متعلق دیگر حوالوں کو بھی نکال دیا گیا۔
امریکی ایوان کے نمائندگان نے قومی سلامتی ایکٹ 2022 کے ترمیمی ورژن میں کابل پر طالبان کے قبضے پر پاکستان کے کردار سے متعلق تمام منفی حوالہ جات نکال کر دیے۔
امریکا کے قومی سلامتی ایکٹ 2022 کے ترمیمی ورژن سے پاکستان کا نام نکال کر متن تبدیل کرتے ہوئے ’افغانستان کے قریب کوئی بھی ملک‘ لکھ دیا گیا ہے۔
ایک اور ریفرنس جس کے حقیقی متن میں کابل میں طالبان کے قبضے میں پاکستان کے کردار کی وضاحت طلب کی گئی تھی اسے بھی حذف کر دیا گیا ہے۔ تاہم ایکٹ میں امریکا کے انخلا کی وجوہات اور اثرات کی تحقیقات کی شرط برقرار رکھتے ہوئے تجویز دی گئی کہ اس عمل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو افغانستان کے قریب اور دور دراز پڑوسیوں کے کردار کا جائزہ لے۔