نئی دہلی : بھارت میں جاری کسانوں کے احتجاج کو دو ہفتے مکمل ہو گئے ۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجاب سمیت ملک بھر کی تمام ریاستوں کے لاکھوں کسانوں نے دہلی بارڈر سمیت کئی اہم جگہوں پر دھرنے دیے ہیں ہوئے بھارت میں جاری کسانوں کے احتجاج کو دو ہفتے مکمل ہوگئے ہیں ،بھارتی سماجی کارکن ریتو سنگھ نے مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ دے مارا اور کہاہے کہ حکومت سے فالتو بکواس نہیں، کام چاہیے ۔
سماجی کارکن ریتوسنگھ نے مزید کہا ہے کہ بھارت کی حکومت مودی نہیں چلا رہے ،ان کا کہناتھاکہ اگر مسلمان احتجاج کریں تو دہشت گرد بنا دیے جاتے ہیں۔ اب سکھوں نے احتجاج کیا تو انہیں بھی انتہا پسند بنا دیا ہے ، یہ ہی نہیں مودی حکومت نے تمام پڑوسی ممالک سے دشمنی لے رکھی ہے ۔ پہلے مسلمان حکومت کے نشانے پر تھے اب سکھ ہیں ۔
واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے ، نریندر مودی سرکار کی جانب سے تین کسان بلوں کو پاس کرنے کے بعد صورتحال اچانک خراب ہوئی ہے ۔ پورے بھارت کے کسانوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے مختلف جگہوں پر دھرنے دیے ہوئے ہیں ، جن میں سے دہلی کے سنگھو بارڈر پر دیا جانا والا دھرنا سب سے بڑا تصور کیا جارہاہے۔
سکھ رہنماؤں کا کہناہے کہ وہ ان بلوں کو منسوخ کروا کے ہی گھروں کو واپس لوٹیں گے ، اس کے لیے چاہے انہیں 6 ماہ تک ہی بیٹھنا پڑے ۔ دھرنے کے شرکاکے لیے لنگر سمیت دیگر اشیاء کا بندوبست کیا جاچکاہے ۔