سٹاک ہوم: یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان ہونیوالے براہ راست مذاکرات میں تین امورپر اتفاق رائے طے پاگیاہے۔
سویڈن کے صدر مقام شہر سٹاک ہوم میں ہونیوالے مذاکرات میں شریک یمنی وفد نے کہا ہے کہ مذاکرات میں تین امور پر فریقین میں اتفاق رائے کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اتفاق رائے کا پہلا نقطہ صنعاء ہوائی اڈے کو عدن اور سیؤن کے ہوائی اڈوں کے ذریعے آپریشنل کرنا ہے۔ دوسرا موضوع معیشت اور سینٹرل بینک کی صورت حال میں بہتری لانا ہے جبکہ قیدیوں کے باہمی تبادلے کا معاملہ تیسرا اہم نقطہ ہے جس پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان تین امور کے علاوہ باقی موضوعات پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔ ان میں سرفہرست الحدیدہ بندرگاہ کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ نیز تعز شہر کا محاصرہ اور سیاسی حل کے لئے کسی فریم ورک کا طے کرنا بھی تک دم تحریر لاینحل مسائل میں شامل ہے۔ سرکاری وفد ان امور پر کسی اتفاق رائے کی راہ میں حوثی ملیشیا کو رکاوٹ قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے سیاسی تصفیے، الحدیدہ پورٹ، صنعاء ہوائی اڈے، معیشت اور مذاکرات کے ٹرم آف ریفرنس پر مبنی مسودہ پیش کیا ہے۔الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق فریقین کے درمیان متضاد موقف پایا جاتا ہے۔ اس ضمن میں باغی ملیشیا کے رکن غالب مطلق نے دعوی کیا ہے کہ الحدیدہ پورٹ چلانے کیلئے اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے، تاہم یمنی وزیر ثقافت مروان دماج نے الحدیدہ کے حوالے سے یمنی حکومت کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم حوثی ملیشیا کا بندرگاہ کے انتظامی کنٹرول ختم کرنے کے حق میں ہیں۔
صنعاء ہوائی اڈے کے بارے میں صورت حال ابھی تک گو مگو کی شکار دکھائی دیتی ہے۔ یمنی حکومت کے ایک عہدیدار نے دعوی کیا ہے کہ حوثیوں نے اندرون ملک پروازیں شروع کرنے کیلئے حکومتی تجویز مان لی ہے اور اس سلسلے میں پروازوں کی چیکنگ عدن میں ہوا کرے گی، تاہم حوثیوں کا مطالبہ ہے کہ اس عمل کی نگرانی خود یو این کرے۔