اسلام آباد: دبئی میں جائیداد یں رکھنے والے پا کستانیوں کی تعداد اب 1200 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان جائیدادوں کی مالیت تقریباً ایک کھرب روپے سے زیادہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے مزید 96 پاکستانیوں کا سراغ لگایا ہے وہ مجموعی طور پر کروڑوں روپے کی 125 جائیدادوں کے مالک ہیں جنھیں نوٹس بھی بھجوا دیے گئے ہیں کہ وہ بتائیں انھوں نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں۔ سرمایہ کہاں سے آیا اور اگر پیسے پاکستان سے باہر بھیجے تو کیسے بھیجے۔
دبئی میں پاکستانیوں کی اربوں روپے کی جائیدادوں پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لے رکھا ہے جس کی آج پھر سما عت ہو گی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 20 پاکستانیوں کو کل کی پیشی کے لیے نوٹس بھی دے دیے گئے ہیں ۔ جن کی کافی تعداد میں دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف ہوا تھا۔
دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع کے مطابق اب تک 50 کروڑ سے زیادہ کی رقم دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے مختلف مالکان نے جرمانے کے طور پر ادا کر دی ہے۔ مزید کئی مالکان بھی جرمانے کی رقم ادا کرنے کو تیار ہیں۔
ایف بی آر کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ان 2100 سے زیادہ جائیدادوں کے 1200 مالکان سے اگر 25 فی صد کے حساب سے بھی جرمانہ لیا جائے تو قومی خزانے میں اربوں روپے جمع ہو سکتے ہیں جس سے ملک کو درپیش مشکل معاشی حالات میں کافی مدد مل سکتی ہے۔
سپریم کورٹ آج وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد کے متعلق بھی سماعت کرے گی جس کے متعلق ایف بی آر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اب تک جن لوگوں کی دبئی میں جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے ان میں 639 مالکان کا تعلق سندھ سے، 338 کا پنجاب، 115 کا اسلام آباد، 18 کا خیبر پختونخوا اور 5 کا بلوچستان سے ہے۔
ذرائع کے مطابق 20 کے قریب ایسے لوگوں کا بھی پتہ چلایا گیا ہے جو قومی احتساب بیورو کے ملزمان تھے لیکن ٹیکس اسکیم سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے۔ 90 کے قریب ایسے لوگ بھی پائے گئے ہیں جنھوں نے کسی بھی جائیداد کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اب تک ساڑھے سات سو کے قریب لوگوں نے جائیدادوں کے متعلق اپنے حلف نامے بھی جمع کروا دئیے ہیں جبکہ باقی لوگوں کے حلف نامے موصول ہونا ابھی باقی ہیں۔