لندن: ایک امریکی انٹیلی جنس تجزیہ کار نے دعوی کیا ہے کہ عراق کے سابق صدر صدام حسین 2003 میں امریکی فوج کے ہاتھوں گرفتاری سے کئی سال قبل ہی ملک کے انتظامی امور اور حکومتی معاملات سے غافل ہو چکے تھے۔
سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار جان نکسن کا کہنا ہے کہ صدام اپنے آخری برسوں میں ناولوں کی تصنیف میں مصروف تھے اور انہوں نے فوج پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس بات کی فکر کی کہ ان کے پیروکار کس طرح ملک چلا رہے ہیں۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق جان نکسن وہ پہلے تحقیق کار تھے جنہوں نے صدام حسین کی گرفتاری کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی۔نکسن نے اپنی کتاب میں جو 27 دسمبر کو بازار میں دستیاب ہو گی۔
، عراق کے سابق صدر کے حوالے سے بتایا کہ جس وقت امریکی اور برطانوی افواج عراق میں داخل ہوئی ہیں تو اس وقت صدام اس بات سے ناواقف تھے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ وہ اپنی حکومت کی کارستانیوں سے ناواقف تھے اور ان کے پاس عراق کے دفاع کے حوالے سے کوئی واضح منصوبہ نہیں تھا۔