بغداد: عراق نے ٹیلی گرام ایپ سے پابندی اٹھالی ۔عراق کی ٹیلی کام وزارت نے کہا ہے کہ ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق عراق کی ٹیلی کام وزارت نے کہا تھا کہ وہ ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر سے پابندی ہٹا دے گی۔جو اس ہفتے کے شروع میں سیکورٹی خدشات اور سرکاری ریاستی اداروں اور شہریوں کے ڈیٹا لیک ہونے کے باعث لگائی گئی تھی۔یہ ایپ عراق میں بڑے پیمانے پر پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتی ہے بلکہ خبروں کے ذریعہ اور مواد کو شیئر کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
کچھ چینلز میں عراقیوں کے نام، پتے اور خاندانی تعلقات سمیت بڑی مقدار میں ذاتی ڈیٹا ہوتا ہے۔وزارت کاکہنا تھا کہ پابندی ہٹانے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب پلیٹ فارم کی مالک کمپنی نے سکیورٹی حکام کی ضروریات کا جواب دیا جس نے کمپنی سے شہریوں کا ڈیٹا لیک کرنے والے اداروں کو ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا۔
کمپنی نے متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی مکمل تیاری کا بھی اظہار کیا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزارت نے کہا تھا کہ کمپنی نے ان پلیٹ فارمز کو بند کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا جو سرکاری ریاستی اداروں کا ڈیٹا اور شہریوں کا ذاتی ڈیٹا لیک کرتے ہیں۔
عراق کی ٹیلی کام وزارت کا اس بارے میں کہناتھا کہ قومی سلامتی کے خدشات اور صارفین کے ذاتی ڈیٹا کی سالمیت کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ کو بلاک کیاگیاتھا۔
ڈیجیٹل میڈیا سنٹر ایک عراقی غیر سرکاری تنظیم جو ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی اور تجزیہ کرتی ہے، جولائی کے آخر میں ٹیلیگرام کی ناقص تکنیکی معاونت پر تنقید کرتے ہوئے کہاتھا کہ عراقی صارفین کی جانب سے درج کردہ رپورٹس کو نظر انداز کرنے نے ایپ کو ڈیجیٹل جرائم کے لیے ہاٹ سپاٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔
ڈی ایم سی کاکہناتھا کہ اس نے پلیٹ فارم پر درجنوں چینلز ریکارڈ کیے ہیں جو الیکٹرانک بھتہ خوری میں مہارت رکھتے ہیں اور ہزاروں عراقی صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ ٹیلیگرام عراقی صارفین میں بہت مقبول ہے، اور یہ ملک کے بہت سے مسلح دھڑوں اور ملیشیاؤں کا مرکزی پلیٹ فارم ہے۔