اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم ایک مرتبہ پھر اس کا اعادہ کر رہا ہوںاور میثاق معیشت کی پیشکش کر رہا ہوں، وقت کا تقاضہ ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔
تفصیلات کے مطابق قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں کھلے دل سے اس سچائی کا اعتراف کرنا ہو گا کہ ہم اپنے بچوں، اپنی نئی نسل کو وہ سب کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ اصل میں حق دار ہیں۔ جو قوم جس پر اللہ تعالیٰ کی ہمیشہ سے بے پایاں رحمت رہی ہے، جسے ہر نعمت سے نوازا گیا ہے، جس کے پاس رہنمائی کیلئے حضرت قائداعظم کا امن اور علامہ اقبال کی فکر موجود ہے، پھر وہ کیوں منزل کی تلاش میں بھٹک رہی ہے۔ ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے جن میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے لیکن پہلے اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہوں گا جس کا آج ہمیں سامنا ہے، یہ بحران خودی، خوداری، خوداعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے جس کے اثرات آج ہمارے قومی وجود کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں حالانکہ ہمارا قومی کردار، جذبے، ہمت، محنت اور کر دکھانے سے عبارت ہے ، جس کا سب سے بڑا ثبوت خود پاکستان کا قیام ہے، یہی وہ جذبہ تھا جو علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت میں جگایا، جس کی مدد سے قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم الشان قیادت نے ایک خواب کو تعبیر میں بدل دیا اور پاکستان معرض وجود میں ا ٓگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے جمہوری و آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا، حقائق سے نظریں نہیں چرائیں اور ہوش مندی سے سچائی کا سامنا کیا اور شدید مالی و انتظامی مسائل کا صبر، استقامت اور دانشمندی سے مقابلہ کیا، قوم کو متفقہ آئین دے کر ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، ادارے بنائے، معیشت، زراعت، صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا اور پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا، یہی وہ قوم ہے جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کی قیادت میں جوہری پروگرام شروع کیا اور وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں تمام تر ترغیبات اور دباﺅ کے باوجود اسے مکمل کر کے قومی دفاع کو ہمیشہ کیلئے ناقابل تسخیر بنا دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا، ہمت نہیں ہاری، آگے بڑھتی رہی، اسی قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کا پرچم سربلند کیا، اسی مہینے میں کامن ویلتھ گیمز کے دوران ارشد ندیم اور نوح بٹ سمیت قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کامیابیاں حاصل کر کے پاکستان کو دنیا میں سربلند کیا، اسی قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست فاش دی، یہ ہمارے قومی عزم ارادے اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں جو اس امر کا ثبوت ہیں کہ ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے لیکن آج قوم کو مایوسی کے ایک اور بحران کا سامنا ہے، انتشار اور نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں، قوم کو تقسیم در تقسیم اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ہی ساتھ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، آج مالی محتاجی جیسے ہماری قومی شناخت بن گئی ہے، جس کا ہمارے بزرگوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم غور کریں تو ہر بحران میں مواقع چھپے ہوتے ہیں، بس دیکھنے کو چشم اور کرنے کو عزم چاہئے، اس جدوجہد کی ابتداءہم کر چکے ہیں، ہم نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا ہے، اس خسارے کو کم کرنے کیلئے ہمیں دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑا ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟ سابق حکومت نے صرف پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا جس کے سود کی ادائیگی بھی محال ہو چکی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟ 18-2017ءمیں ہم پاکستان کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے، آج پچھلی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ہم اربوں ڈالر کی لاگت سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟ پچھلی حکومت نے کرپشن، سنگین اور مجرمانہ غفلت کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی بھی طویل المدتی معاہدہ نہیں کیا، جو اس وقت انتہائی سستے داموں مل رہی تھی، آج لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ یہی ہے، کیا یہی ہے حقیقی آزادی؟ کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کے منصوبوں کو بند کر کے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تافی نقصان پہنچایا، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟
انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیوں کی وجہ سے غیر ضروری امپورٹس کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں آج پاکستانی روپیہ دن بدن مضبوط ہو رہا ہے، سادگی کو اپناتے ہوئے ہم خوددار قوموں کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے، اربوں ڈالر خرچ کر کے ہم باہر سے تیل اور گیس منگوا کر مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں، اس کی جگہ ہم نے ہزاروں میگاواٹ سولر انرجی کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے ایک طرف اربوں ڈالر کی بجٹ ہو گی دوسرا مہنگا تیل اور گیس نہیں منگوانی پڑے گی اور عوام کو سستی بجلی مہیا ہو گی، ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پر لے کر جائیں گے کیونکہ اس کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے، اسی لئے میں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم ایک مرتبہ پھر اس کا اعادہ کر رہا ہوں اور میثاق معیشت پیشکش کر رہا ہوں، وقت کا تقاضہ ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں، ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے جن کا مقابلہ ہم قومی اتفاق رائے، پالیسیوں کے تسلسل اور معاشی اور سیاسی استحکام سے کر سکتے ہیں، سب سے بڑھ کر ہمیں خودی، خودداری اور خود اعتمادی کے اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے جس نے پاکستان بنایا تھا، جو تحریک پاکستان کی اصل روح ہے اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہو گی۔