کراچی: پاکستان میں پوپ گلوکاری کی موجد " نازیہ حسن " کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے ۔ نازیہ حسن کے گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں ۔
گلوکارہ نازیہ حسن3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے تعلیم لندن سے مکمل کی ۔نازیہ حسن نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز پاکستان ٹیلی ویژن سے کیا ۔ کم عمری میں ہی کامیابیوں نے ان کے قدم چومے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو اپنا مداح بنا لیا ۔
نازیہ حسن کو عالمی سطح پر اس وقت شہرت ملی، جب انہوں نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں فلم قربانی کا مشہور گیت " آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے " ریکارڈ کروایا، جس پرانہیں بھارت کے مشہور فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اسی گیت نے نازیہ حسن کو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی ایشیا میں پاپ موسیقی کی ملکہ بنا دیا، نازیہ حسن اور ان کے بھائی زوہیب حسن نے مل کر کئی ایسے گیت گائے جو آج بھی سنے جاتے ہیں ۔
ان کے بھائی زوہیب حسن نے نازیہ حسن کی پوری زندگی میں ان کا بھرپور ساتھ دیا اور کئی آڈیوکیسٹ ریکارڈ کروائے ۔
نازیہ حسن اور زوہیب حسن کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
نازیہ صرف گلوکارہ ہی نہیں سیاسی تجزیہ نگار کے طور پر اقوام متحدہ سے وابستہ رہیں، 1991میں انہیں پاکستان کے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔
نازیہ حسن پہلی پاکستانی ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں کم عمر ایوارڈ جیتنے والی گلوکارہ قرار پائیں۔
نازیہ حسن کی وفات کے بعد 2002 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس دیا گیا جبکہ دو ہزار تین میں ان کی یاد میں نازیہ حسن فاوٴنڈیشن قائم کی گئی۔
خوبصورت آواز اورچہرے کی مالک نازیہ حسن کا فنی سفر جاری تھا کہ کینسر جیسے موذی مرض نے ان کا آن لیا ۔ نازیہ حسن 13 اگست 2000 میں لندن کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ہی انتقال کرگئیں ۔