قاہرہ : مصر میں پہلی عربی بولنے والی روبوٹ نرس تیار کرلی گئی، کامیاب تجربے کے بعد پہلے مرحلے میں مزید 20 روبوٹیک نرسز بنائی جائیں گی ۔
تفصیلا ت کے مطابق این شمس یونیورسٹی کے پروفیسر محمود المتنی کا کہنا ہے کہ روبوٹ نرس بنانے کا خیال کوویڈ 19 کی صورتحال کے دوران آیا تھا اس ماحول نے ہمیں حفاظتی اقدامات کرنے پر مجبور کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن اور فیکلٹی کے طالبعلم اس معاملے پر بہت متجسس تھے اور انہوں نے بہت دلچسپی سے دن رات کام کیا ۔
یونیورسٹی نے طلبا کو مکمل طورپر سپورٹ کیا اور اس تجربے کو قابل عمل بنانے کے لئے ان کی ہر طرح مدد کی ۔
مصر میں پہلی روبوٹ نرس کا نام شمس رکھا گیا ہے جو عربی زبان میں بات کرے گی ۔ روبوٹ میں ڈاکٹروں اور مریضوں کو دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے وہ مطلوبہ فرد سے مخاطب ہوکر اس کو آگاہی دے سکتا ہے ۔
یہ روبوٹ نرس مریض کو اس کے کرنٹ سٹیٹس کے بارے میں بھی سکتا ہےا ور اس کو فوری طورپر کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے بھی بتا سکتا ہے ۔
کمپیوٹر نرس باقاعدہ طورپر مریض سے بلڈ سیمپل لے کر لیبارٹری تک پہنچانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اورفارمیسی سے ادویات بھی لاسکتا ہے اس کے علاوہ یہ روبوٹ مریض اور اس کے معالج ڈاکٹر کی ویڈیو کال بھی کرواسکتا ہے ۔
یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کی آزمائش کے بعد اس جیسے بیس کمپیوٹر نرس مزید تیار کئے جائیں گے
جبکہ عرب انڈسٹری سے جڑی ایک بڑی فرم نے اس سے بھی زیادہ یہ کمپیوٹر نرس بنانے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔