واشنگٹن: امریکا میں حالیہ مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں بسنے والے سفید فام افراد کی تعداد میں حریت انگیز طور پر کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز میں چھپنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیٹا چونکا دینے والا ہے۔ اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکا میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد بڑھ چکی ہے، اندیشہ کیا جا رہا ہے کہ سفید فام شہریوں کی تعداد میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔
یو ایس سینسز بیورو کی جانب سے جاری ڈیٹا میں کہا گیا ہے کہ سفید فام افراد کا ریاست ہائے متحدہ امریکا میں آبادی کے لحاظ ابھی بھی تناسب زیادہ ہے لیکن صرف 10 سال کے عرصہ میں ان کی تعداد میں آٹھ اعشاریہ چھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جو الارمنگ ہے۔
اس کے مقابلے میں دیگر ممالک سے امریکا میں بسنے والے افراد جن میں ایشیا سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے، ان کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
ڈیٹا کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں رہنے والے سفید فام افراد کی آبادی انتالیس اعشاریہ چار فیصد جبکہ غیر ہسپانوی شہریوں کی تعداد انتالیس اعشاریہ سات فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ میں اس اہم مسئلے کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ صرف حالیہ 10 سالوں کے اندر اندر امریکا میں شرح پیدائش میں بھی ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ صورتحال اس سے قبل 1930ء کی کساد بازاری کے دوران دیکھنے میں آئی تھی۔
یو ایس محکمہ مردم شماری کے مطابق نیویارک، لاس اینجلس، شکاگو، ہوسٹن اور فیونکس کا شمار امریکا کے ایسے بڑے شہروں میں ہوتا ہے جہاں غیر سفید فام افراد کی تعداد میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔