واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ عہدہ صدارت پر براجمان ہوتے تو افغانستان سے فوجوں کا اںخلا بغیر شرائط کے کسی صورت نہ کرتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے صدر جوزف بائیڈن کی پالیسیوں اور افغانستان کی صورتحال پر انھیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طالبان کی کارروائیاں ناقابل قبول حد تک بڑھتی جا رہی ہیں۔ جوبائیڈن نے فوجوں کا انخلا کامیابی سے ممکن نہیں بنایا، اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو دنیا کو مختلف طریقہ کار نظر آتا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے طالبان سربراہوں سے براہ راست بات کی، جو کارروائیاں اس وقت افغانستان میں کی جا رہی ہیں، میرے صدر ہوتے وہ کبھی نہ کرتے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور ہی طالبان کیساتھ اہم معاہدہ ممکن بنایا گیا تھا جس میں یہ طے پایا تھا کہ مئی 2021ء میں افغانستان سے امریکی افواج نکل جائیں گی۔
تاہم موجودہ امریکی صدر جوزف بائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی تاریخ کو بڑھا تو دیا لیکن اس فیصلے میں انہوں نے طالبان کے سامنے کسی قسم کی شرائط نہیں رکھیں۔ امریکی فوج رات کے اندھیرے میں افغان سرزمین کو چھوڑ کر نکل گئی تھی۔
اس وقت افغانستان کی صورتحال وقت گزرنے کیساتھ خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ اربوں امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کرکے بنائی گئی جدید افغان فوج بغیر مزاحمت کے کئی صوبے طالبان جنگجوؤں کی تحویل میں دے چکے ہیں۔
امریکا کے خفیہ اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طالبان اتنے طاقتور ہیں کہ وہ صرف 90 دنوں کے اندر اندر دارالحکومت کابل کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے سکتے ہیں۔