دبئی: اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان قربتیں بڑھنے لگی ہیں، یو اے ای نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہوا، معاہدے کے مطابق اس کے نتیجے میں اسرائیل مقبوضہ غرب اردن کے مزید علاقے اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو معطل کر دے گا۔
امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات جلد ہوں گے، معاہدے سے مشرق وسطی میں امن کو فروغ ملے گا۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق یہ ڈیل امریکی تعاون کے بعد ہوئی، اس معاہدے کی توثیق امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نین یاہو اور ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے دوران ہوئی۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو گیا۔ یہ معاہدہ اہم ترین پیشرفت ہے۔
شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد فلسطینی علاقوں کا اسرائیل سے الحاق رک جائے گا۔
شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے مزید کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم نتین یاہو سے فون پر بات چیت کے دوران معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے مزید فلسطینی علاقوں کا اسرائیلی سے الحاق رک جائے گا۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ دونوں ملک باہمی تعلقات کے قیام کے لیے تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے اور ایک نقشۂ راہ متعین کریں گے۔
اب تک اسرائیل کے کسی خلیجی عرب ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم ایران کے علاقائی اثرورسوخ کی وجہ سے مشترکہ خدشات کے باعث فریقین میں غیر سرکاری رابطے ہوتے رہے ہیں۔
اماراتی خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی اور توانائی کے شعبےمیں تعاون کو فروغ دیاجائےگا جب کہ دونوں ممالک کئی شعبوں میں پہلے ہی تعاون کررہے ہیں۔
امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پیشرفت سفارت کاری اور خطے کے لیے ایک فتح ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عرب اسرائیل تعلقات میں ایک اہم پیشرفت ہے جس سے باہمی تناؤ کم ہوگا اورمثبت تبدیلی کے لیے نئی قوت ملے گی۔
واضح رہے کہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے اعلان کے بعد سے کسی عرب ملک کی جانب سے باضابطہ طور پر یہ تیسرا معاہدہ ہے، اس سے قبل مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات شروع ہونے کے بعد ایران اور فلسطینی قیادت نے معاہدے کو مسترد کر دیا۔
عرب خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ایران اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کرتے ہیں، یہ فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرت اور عوام کے حقوق کو نظرانداز کرتا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والا معاہدہ فلسطینی عوام کی پیٹھ میں غدارانہ وار کے مترادف ہے۔ یو اے ای فلسطینی مقصد کے لئے اپنی قومی، مذہبی اور انسانیت سوز ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے ممبر حنان ایشوری کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ اپنے خفیہ معاملات پر کھل کر سامنے آیا ہے۔ فلسطین میں آج تک جو کچھ غیر قانونی طور پر ہوا یو اے ای اسرائیل معاہدے کا مقصد یروشلم کو نوازنا ہے۔
فلسطین کی اسلامک جہاد موومنٹ نے بھی اس معاہدے کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ یہ امن معاہدہ مستقبل میں فلسطینیوں کے لیے مزید مسائل پیدا کرے گا۔ یہ معاہدہ اسرائیل کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ مسلمانوں اور عرب ممالک کے قریب ہو اور فلسطینیوں کے مسائل کو پس پشت ڈال دے گا جبکہ اسرائیل صرف اپنا مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل اور یو اے ای کی ڈیل کے بعد فوری طور پر فلسطینی سیاسی لیڈر شپ کیساتھ تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس بلا لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران نے اسرائیل اورمتحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کو شرمناک قرار دیا ہے۔