اسلام آباد: کوئین آف پاپ نازیہ حسن کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز پاکستانی ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مشہور پروگرام ’’سنگ سنگ چلیں‘‘ سے کیا تھا جس میں ان کا بھائی بھی ان کے ساتھ شریک ہوتا تھا۔پاکستان میں پاپ موسیقی کو حقیقی معنوں میں روشناس کرانے کا سہرا بھی نازیہ حسن اور ان کے بھائی کو جاتا ہے۔ نازیہ حسن نے پاکستانی موسیقی میں نیا انداز متعارف کروایا جن کے مداحوں پر گانوں کا سحر آج بھی طاری ہو جاتا ہے۔
نازیہ حسن کو سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں بھارتی فلم ’’قربانی‘‘ کا مشہور گانا ’’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘‘ ریکارڈ کرایا تھا۔ جس پر انہیں بھارتی کا مشہور ’’فلم فیئر ایوارڈ‘‘ دیا گیا تھا۔ جسے حاصل کرنے والی نازیہ حسن پہلی پاکستانی تھیں۔
کوئین آف پاپ کا اپنے بھائی کے ہمراہ مشہور میوزک البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ ریلیز ہوا تو اس کی فروخت اور مقبولیت نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ یہ البم نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ ویسٹ انڈیز، لاطینی امریکہ اور روس میں حیرت انگیز طور پر ٹاپ چارٹس میں شامل رہا۔
دونوں گلوکار بہن بھائی جب شہرت کی بلندیوں پر تھے تو انہیں مشہور بین الاقوامی میوزک کمپنی ” ای ایم آئی‘‘ نے سائن کیا۔ یوں یہ دونوں جنوبی ایشیاء کے پہلے گلوکار تھے جنہوں نے ایک بین الاقوامی میوزک کمپنی کے ساتھ گانے کا معاہدہ کیا۔نازیہ حسن 13 اگست 2000 کو صرف 35 سال کی عمر میں ہی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر دنیا فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔ نازیہ حسن کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2002 کو انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا۔