لندن: برطانوی ہائی کمیشن کے حکام نے پاکستان کو سفر کے لیے ’انتہائی خطرناک ممالک‘ کی فہرست میں شامل کیے جانے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی ٹریول ایڈوائزری کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ انڈین میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی حکومت نے پاکستان کو سفر کے لیے ’انتہائی خطرناک ممالک‘ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
رپورٹس میں ’بلیک لسٹ‘ اور ’ریڈ لسٹ‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا لیکن حکام نے ڈان کو واضح کیا کہ کوئی بلیک یا ریڈ لسٹ نہیں ہے اور ہر ملک کی اپنی ٹریول ایڈوائز ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان کی ٹریول ایڈوائزری کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جسے آخری بار 24 جنوری کو اپڈیٹ کیا گیا تھا۔
برطانیہ کا فارن اینڈ کامن ویلتھ ڈیولپمنٹ آفس بھارت اور پاکستان دونوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتا ہے۔
پاکستان کے لیے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاک افغانستان سرحد اور بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے 10 میل کے دائرے میں واقع علاقوں میں سفر نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، یہ ایڈوائزری ممکنہ طور پر سیکیورٹی خدشات یا خطے سے وابستہ تنازعات کی وجہ سے ہے۔’
یہی ایڈوائزری بھارت کے لیے بھی ہے، برطانیہ کے شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ منی پور اور مقبوضہ کشمیر کے بعض حصوں کا سفر نہ کریں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں برطانیہ کے فارن اینڈ کامن ویلتھ ڈیولپمنٹ آفس نے اسرائیل اور غزہ سمیت 8 ممالک کو برطانیہ کے شہریوں کے لیے ’انتہائی خطرناک‘ سمجھے جانے والے مقامات کی فہرست میں شامل کیا تھا۔