لاہور: وی نیوز کے انٹرویو میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے اپریل 2022 میں جو رولنگ دی وہ غلط تھی۔
ایک سوال کے جواب میں سابق سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ’ہم نے9 اپریل 2022 میں جو رولنگ دی وہ غلط تھی لیکن ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا۔
تحریک انصاف کے سینیئر رہنما نے کہا 9 اپریل کی رات کا احوال بتاتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے موقع پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔ عمران خان نے رات کو 11 بجے وزیراعظم ہاؤس میں بلایا اور قانونی مشاورت کی۔ اس وقت تحریک انصاف نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرانا ہے اور اس میں فواد چوہدری نے مشورہ دیا کہ اسپیکر بھی استعفی دیں جس پر میں نے رضامندی ظاہر کر دی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک رائے یہ بھی تھی کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو دو سے تین دن تک مزید کھینچو۔ میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا، میں نے جو بھی کیا وہ ضمیر کے مطابق، پارٹی قیادت کے مشورے سے کیا اور قانون کے مطابق کیا ہے۔ لیڈر شپ کا فیصلہ تھا اور کسی قسم کے دباؤ کے بغیر تھا‘۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’اس وقت عوام میں فوج سے متعلق جو ناراضگی پائی جاتی ہے ہمیں امید ہے کہ فوج یہ غصہ ختم کرنے کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کرے گی۔ یہ ملک بھی ہمارا ہے اور فوج بھی ہماری ہے، اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ یہ ملک کسی سانحہ سے دوچار ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اداروں میں لوگوں سے درخواست کرتا ہوں ملکی مفاد کو ذاتی انا پر ترجیح دیں، جب آپ کسی عہدے پر فائز ہوتے ہیں تو ذاتی پسند نا پسند سائیڈ پر رکھنا پڑتی ہے‘۔