لاہور: پنجاب حکومت کی طرف سے لاہور کے 16 اہم مقامات پر پولیس کیساتھ رینجرز تعینات کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے اور حالات زیادہ خراب ہونے پر فوج کی خدمات بھی لی جا سکیں گی۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی سب کیبنٹ کمیٹی برائے داخلہ کا وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا جس میں صوبے خصوصاً لاہور میں احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے لاہور کے 16 مقامات پر پولیس کیساتھ ساتھ رینجرز بھی تعینات کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ، جی او آر ون، سول سیکرٹریٹ، گورنر ہاؤس، پنجاب اسمبلی، آئی جی آفس کے باہر رینجرز اور پولیس تعینات ہوگی۔
اس کے علاوہ مال روڈ، کینال روڈ پر پولیس اور رینجرز کے اہلکار مشترکہ گشت کریں گے۔ جو قانون ہاتھ میں لے گا اسے فوری گرفتار کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس اور رینجرز کی ذمہ داری ہوگی کہ امن وامان کی صورتحال بہتر بنائیں تاہم حالات زیادہ خراب ہونے پر پاک فوج کی خدمات لی جا سکیں گی۔
اجلاس سے خطاب میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہسپتالوں کو جانے والے راستے کھلے رکھے جائیں، بہت برداشت کر لیا، راستے بند نہیں ہونے دیں گے۔
اس کے علاوہ اہم فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب بھر میں پولیس ملازمین اور افسران کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راول پنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
احتجاج کے باعث متعدد اہم شاہراہیں بند ہیں اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ رش میں متعدد گاڑیاں اور ایمبولینسیں بھی پھنسی ہیں۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے باعث متعدد پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔ پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔