اسلام آباد: پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی علیحدگی کے بعد پی ڈی ایم کا اہم اجلاس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوا۔8 جماعتوں کے نمائندو ں نے شرکت کی جو رہنما شریک نہ ہوسکے ان سے فون پر رابطہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔اے این پی اور پیپلز پارٹی کے فیصلوں کے بعد ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تنظیمی تقاضا تھا کہ جن جماعتوں سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے۔اے این پی اور پیپلز پارٹی وضا حت دینے کے لیے پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کرسکتی تھیں۔اب بھی پیپلز پارٹی اور اے این پی کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں اور پی ڈی ایم سے رجوع کریں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کا استعفے بھیجنا افسوسناک ہے۔ہمیں توقع نہیں تھی کہ پیپلز پارٹی "باپ" کو "باپ" بنائے گی۔دوستوں کو واپس لانے کیلئے انتطار کیا اب بھی کریں گے۔
اجلاس میں پیپلزپارٹی اور اے این پی کے استعفوں پر غور اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔چھوٹی جماعتوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں اشتعال انگیزی سے گریز کرتے ہوئے نرم انداز میں جواب دینا چا ہیے۔معاملے کو ذمہ دارانہ انداز میں حل کرنا چاہیے۔ہمارا مقصد نظام اور سیاست کو صحیح راستے پر لانا ہے۔
بی این پی مینگل نے تجویز دی کہ تمام حقیقی جمہوری قوتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔نیشنل پارٹی کا موقف تھا کہ پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کو پھاڑنا درست فیصلہ نہیں تھا۔