اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے۔ برطانیہ سے آنے والے افراد سے وائرس پاکستان آیا۔بروقت انتظامی اقدامات نہیں کیے گئے۔سیاسی قیادت نے بھی دوسری لہر کے بعد جلسے جلوس کیے۔
نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس میں وفاقی وزیر اسد عمر نےکہا کہ ویکسین کی دنیا میں جو طلب ہے اتنی سپلائی نہیں ہے۔ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ویکسین حاصل کی جائے، سب سے زیادہ ویکسین کیلئے دبائو چین، بھارت اور روس پر ہے، تمام ممالک اپنے عوام کیلئے ویکسین حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 13 لاکھ ویکسین لگ چکی ہے، کل رات تک 9 لاکھ سے زیادہ ویکسین موجود ہے، مزید ویکسین کےحصول کیلئے اقدامات جاری ہیں،پاکستان میں کورونا ویکسین کا عمل جا ری ہے،60 سے70ہزار یومیہ ویکسی نیشن کی جا رہی ہے، عید کے بعد ویکسین کے عمل میں اضافہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔شہریوں کو چاہئے کہ جتنا جلد ہوسکے اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروائیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایک ماہ پہلے وبا کا پھیلائو مختلف اضلاع میں تیز ہوا، ان اضلاع میں برطانیہ سے آنے والے افراد سے وائرس پاکستان آیا، کورونا سے بچائو کیلئے ضروری اقدامات کئے گئے، میڈیا کا احتیاط اور بچائو کے حوالے سے کردار بہت مثبت رہا، عوام نے احتیاط اس طرح نہیں کی جیسے کرنی چاہئے تھی، بروقت انتظامی اقدامات اور انتظامات بھی نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے بچائو کیلئے اب سختیاں کی گئی ہیں، اگر دو ہفتے سختی کرلیں تو وبا کو روکا جاسکتا ہے۔ رمضان کے آخر میں ہمیں زیادہ احتیاط کرنا ہوگی، اگر احتیاط نہ کی گئی تو پھر انتہائی سختی کرنا پڑے گی، زیادہ سختی سے روزگار اور سماجی سرگرمیوں پر شدید اثرات مرتب ہوں گے، کورونا وباء کے باعث میڈیا بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔