مانسہرہ: پولیس نے ریاست مخالف بیانات دینے کے الزام میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اہم رہنما مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کی گرفتاری 3 ایم پی او کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔مفتی کفایت اللہ گزشتہ دوماہ سے روپوش تھے۔
نیو نیوز کے مطابق مفتی کفایت اللہ کو پولیس کی بھاری نفری نے مانسہرہ سے گرفتار کرکے پشاور منتقل کر دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ٹیلی وژن کے پروگرام میں ریاستی اداروں کیخلاف سخت زبان استعمال کی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2020ء میں بھی مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیدیا تھا۔ اس کے بعد رواں سال 5 جنوری کو خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل نے دیگر تمام صوبوں کی پولیس کے سربراہان کو ایک خصوصی خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) رہنما مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کرکے ہمارے حوالے کیا جائے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ جے یو آئی رہنما مفتی کفایت اللہ کیخلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے، وہ کافی عرصے سے خیبر پختونخوا پولیس کو مطلوب ہیں۔ مفتی کفایت اللہ جمعیت علمائے اسلام مانسہرہ کے امیر ہیں تاہم پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ان کی رکنیت معطل کی جا چکی ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ ان دنوں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مفتی کفایت اللہ کیخلاف ایف آئی آر درج کروانے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کیخلاف کوئی بھی زبان درازی کرے گا تو اس کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔