بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے مرتکب سابق فوجی افسر کو دارالحکومت ڈھاکہ میں پھانسی دے دی گئی ہے۔
گذشتہ 25 سال سے مفرور سابق فوجی افسر عبدالماجد کو حال میں کو گرفتار کیا گیا تھا اور رواں ہفتے ملک کے صدر نے ان کی معافی کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔
شیخ مجیب الرحمان بنگلہ دیش کی برسراقتدار وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد تھے اور انھیں ملک کی آزادی کے چار سال بعد سنہ 1975 میں فوجی تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران بہت سے اہل خانہ کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا۔
خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ فوجی بغاوت کے بعد عبدالماجد اپنے ملک میں ہی رہے لیکن جب سنہ 1996 میں شیخ حسینہ وزیر اعظم منتخب ہوئیں تو وہ انڈیا بھاگ گئے۔شیخ حسینہ کی حکومت نے اس قانون کو کالعدم قرار دیا جس کے تحت ان کے والد کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا تھا اور پھر اس کے بعد سنہ 1998 میں عبدالماجد اور دیگر ایک درجن فوجی افسران کو موت کی سزا سنائی گئی۔
بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے سنہ 2009 میں ان افراد کی سزائے موت کی توثیق کر دی جس کے بعد شیخ مجیب کے پانچ قاتلوں کو فوراً بعد سزائے موت دے دی گئی جبکہ عبدالماجد کو گذشتہ ماہ ملک واپس آنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔