اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایڈہاک ملازم کی تقرری کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو حکومتی وکیل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: بزدل لوگ سیاسی لیڈر کو نااہل کرتے ہیں، مریم اورنگزیب
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی اپیل زائد المعیاد ہے۔ ہم نے فیصلے قانون کے مطابق کرنا ہیں کیونکہ آپ کرتے کچھ نہیں ہم سو موٹو لیتے جائیں۔ آپ کہتے ہیں چڑھ جا سولی بیٹا رام بھلی کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل کالجز طلبا سے 23، 23 لاکھ فیسیں لے رہے تھے ہم نے کم کروائیں اور ابھی ایک کالج سے 25 کروڑ روپے واپس کروائے ہیں جبکہ بلوچستان کے اسپتال میں ایم آر آئی اور سی سی یو فنکشنل نہیں یہ کام ریاست کے کرنے کے ہیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس نے جو کہنا ہے کہتا رہے اور جو صحیح ہو گا وہ ہم کرتے رہیں گے جب جہاد پر چل پڑے تو کوئی قرار داد راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا ریفرنس کی بات کرتے ہیں اس سے پوچھیں جس نے ریفرنس نہیں لیا اور ریٹائرڈ جج ہے پھر بھی اس کو سمن کر کے کورٹ بلالوں گا۔ کورٹ میں پوچھ لیں گے ریفرنس کس نے نہیں لیا یا کس نے نہیں دیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں