اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ٹورآپریٹرزکو کوٹہ الاٹمنٹ روکنے کی استدعا مسترد کردی ۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ حج پالیسی کہاں ہے ۔ کیا پالیسی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جیب میں رکھی ہوئی ہے؟ فریقین سے تحریری جواب طلب کر لیا گیا۔جمعرات کوسپریم کورٹ آف پاکستان میں حج کوٹہ کیس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حج پالیسی عدالت میں پیش کیوں نہیں کی گئی؟جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اخبارات میں پالیسی منظوری کی سرخیاں لگائی جا رہی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حج پالیسی کہاں ہے، کیا آپ نے جیب میں رکھی ہوئی ہے ؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حج پالیسی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی ہے۔آئندہ سماعت پر عدالت میں بھی جمع کرادیں گے۔درخواست گزار حج ٹور آپریٹر کے وکیل کا کہنا تھا کہ حج پالیسی عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے ، اس پالیسی میں نئے ٹور آپریٹر کو شامل نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ نے فریقین سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے حج کوٹہ الاٹمنٹ روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی تو الاٹمنٹ منسوخ کردیں گے۔حج کوٹہ کیس سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزوفاقی وزیر برائے مذہبی امورسرداریوسف نیحج پالیسی دو ہزار سترہ کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق حج اسکیم کی قرعہ اندازی اٹھائیس اپریل کوہوگی۔ سرکاری اسکیم کے تحت حج پر5 سال کی پابندی 7 سال کردی گئی جبکہ رائیویٹ کوٹہ میں حج کے لیے پابندی 5 سال ہوگی۔سردار یوسف نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی دوہزارسترہ کی منظوری دے دی ہے۔ ساٹھ فیصد سرکاری اور چالیس فیصد عازمین پرائیویٹ کوٹے پر جائیں گے۔ ایک لاکھ سات ہزار پانچ سو چھبیس عازمین سرکاری اسکیم کے تحت جائیں گے۔اکہتر ہزار چھ سو چوراسی پرائیویٹ اسکیم کے تحت جائیں گے۔حج کے خواہشمند افراد کے لیے مشین ریڈایبل پاسپورٹ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ لازمی ہوگا۔اپنی پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے یہ بھی بتایا کہ عازمین حج کا پرانا کوٹہ بحال ہو گیا، ایک لاکھ 79 ہزار پاکستانی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جائیں گے۔
رواں برس 60 فیصد عازمین سرکاری جب کہ 40 فیصد نجی کوٹے پر فریضہ حج ادا کریں گے۔ کوئی بھی شخص مفت میں حج نہیں کرسکے گا۔انہوں نیواضح کیا تھا کہ کسی کو حج پرمفت نہیں بھیجا جائے گا۔پینتالیس سال سے زائد عمرکی خاتون بغیر محرم کے حج کرسکتی ہے۔تمام عازمین پاکستان کااسٹیکراحرام پر آویزاں کریں گے۔ مکہ اور مدینہ میں تمام عازمین کو ایک ہی جگہ ٹھہرایا جائے گا۔عازمین کو24 گھنٹے ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم ہوگی۔ حج درخواستیں10مخصوص بینک برانچوں سیوصول کی جائیں گی۔ ان کاکہناتھاکہ تمام بینک حج فیس کوشریعہ اکانٹ میں جمع کرائیں گے۔ حجاج کو وطن واپسی پر5لیٹرآب زم زم ایئرپورٹ پرفراہم کیاجائے گا۔