اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر لی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر لی

اسلام آباد : اسلام آباد  ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ملٹری ٹرائل زیر غور ہونے یا نہ ہونے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اعتراضات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست اور ٹرائل روکنے  کےبارے  میں درخواست پر سماعت کی،  درخواست گزار کی جانب سے عزیر بھنڈاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

 جسٹس گل حسن نے ریمارکس دیے کہ عمران خان ایک سویلین ہیں، سویلین کا ملٹری ٹرائل درخواست گزار اور عدالت کے لیے باعث فکر ہے۔

عدالت نے کہا کہ وکیل درخواست گزار کہتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان آیا ہے، اگر ایسا ہے تو فیڈریشن کی طرف سے واضح موقف آنا چاہیے، آج ہم کہہ دیں کہ ابھی کچھ نہیں، کل آپ ملٹری ٹرائل کا آرڈر لے آئیں پھر کیا ہو گا؟ وفاقی حکومت سے ہدایات لے کر پیر کو عدالت کو واضح آگاہ کریں۔

دوران سماعت عدالت نے اٹارنی جنرل آفس سے وضاحت طلب کر لی جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ پہلے درخواست پر عائد اعتراضات کا فیصلہ کر لیا جائے جس پر جسٹس گل حسن نے کہا کہ میں درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر رہا ہوں۔

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ موجود ہے، جواب دیں کہ کیا بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہو گا یا نہیں؟ اگر ایسا کچھ نہ ہوا تو درخواست غیر موثر ہو جائے گی اور اگر ایسا کچھ زیرغور ہوا تو کیس کو سن کر فیصلہ کرینگے۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کے ملٹری ٹرائل سے متعلق وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کرکے  رجسٹرارآفس کو درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں