یروشلم: اسرائیل میں الیکڑک کاروں کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے ۔اسرائیل میں 2030 تک 30 فیصد کاریں الیکٹرک ہو جائیں گی۔اسرائیل کی وزارت توانائی کاکہنا ہے کہ اسرائیل میں دہائی کے آخر تک الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا اور تقریباً ایک تہائی کاریں پٹرول استعمال کرنے کے بجائے پاور گرڈ سے چارج ہوں گی۔
وزارت کاکہنا ہے کہ اس سے قومی پاور گرڈ پر تناؤ بڑھے گا، جو کل طلب کا 6 فیصد ہےاور بیٹری چارج کرنے کی صلاحیت میں دس گنا توسیع کی ضرورت ہے۔اسرائیل اپنی توانائی کی برآمدی پالیسی پر نظر ثانی کر رہاہے، اس کا مقصد پورے خطے میں قدرتی گیس کی برآمدات کو بڑھانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ذخائر زیادہ رکھے جائیں ۔
اسرائیل کے قدرتی گیس کے نئے ذخائر بنیادی ذریعہ ہیں۔تقریباً 1.3 ملین کاریں، یا کل تعداد کا 30%، 2030 تک الیکٹرک ہو جائیں گی۔ جو آج 70,000 سے زیادہ مگر 2% سے بھی کم ہے۔ 2050 تک وزارت کو توقع ہے کہ سڑک پر چلنے والی تمام 6 ملین کاریں الیکٹرک ہو جائیں گی۔
الیکٹرک کاروں پر ٹیکسوں میں اضافے کے باوجود یہ اضافہ متوقع ہے۔ ٹیکس کی شرح 2024 میں اس سال 20 فیصد سے بڑھ کر 35 فیصد ہو جائے گی لیکن یہ پٹرول کی فروخت سے ضائع ہونے والی آمدنی سے پورا کیا جائے گا، جس پر 50% ٹیکس لگایا گیا ہے۔اس کے علاوہ، 2030 تک تقریباً 35% بسیں بھی الیکڑک ٹیکنالوجی پر چلائی جائیں گی۔