اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرِ قیادت سینئر قائدین کا اہم ترین اجلاس ہوا۔پاکستان تحریک انصاف کا معیشت سے جڑے 16 موضوعات پر جامع لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
اجلاس میں اسد عمر، فواد چوہدری، شبلی فراز سمیت دیگر رہنما شریک ہو ئے ۔ موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر مشاورت کی گئی ۔پی ٹی آئی کے مہنگائی کیخلاف احتجاج کی تیاریوں پر مختلف تجاویز پر غورہوا۔ سیلاب زدگان کی امداد کیلئے ٹیلی تھون نشریات کے بلیک آؤٹ پر شرکا نے سخت تشویش کا اظہار کیا ۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے ہتھکنڈے کسی صورت کامیاب نہیں ہونگے۔سب کو پتہ ہے کہ قوم کس کیساتھ کھڑی ہے.نہ پہلے دباؤ میں آیا تھا نہ آئندہ آؤں گا ۔ملکی سیاسی صورتحال، حکومت کے ہاتھوں معیشت کی تباہی اور ملک میں بدترین میڈیا سنسرشپ سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں ملک میں میڈیا کی زبان بندی اور صحافیوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ مرکزی سیکرٹری جنرل اسدعمر کی جانب سے اجلاس کو پاکستان پر قرضوں کے بوجھ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان کو لگ بھگ 30 ارب ڈالرز کے قرضے واپس کرنا ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے ملنے والا قرض محض 2 ارب ڈالرز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدمِ استحکام کے باعث پاکستان کی بانڈ مارکیٹ مکمل تباہ ہوچکی ہےجب تحریک انصاف کی حکومت ختم کی گئی تو بانڈ 4 فیصد کے ڈسکاؤنٹ ریٹ پر تھا۔یہ بانڈ اب 50 فیصد ڈسکاؤنٹ ریٹ پر مل رہا ہے۔یہ کیفیت ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان دیوالیہ پن کی دہلیز پر کس قدر آگے جاچکا ہے۔آئندہ چند ماہ میں ملکی معیشت کو سنگین صورتحال کا سامنا ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے قیادت کو کرنسی کی صورتحال سے آگاہ کیا ۔ چیئرمین عمران خان نے قائدین کو معاشی بحالی کی حکمتِ عملی بلاتاخیر تیار کرنے کی ہدایت کی۔شوکت ترین کو ملکی معیشت پر باضابطہ فوکل گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ۔فوکل گروپ ملکی معیشت سے جڑے 16 موضوعات پر متبادل حکمتِ عملی تیار کرے گا ۔
عمران خان کا کہناتھا کہ ملک شدید بدترین معاشی بحران کے نرغے میں ہے۔ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔تحریک انصاف فوری طور پر اپنا متبادل معاشی منصوبۂ عمل تیار کرے۔لازم ہے کہ مضبوط معیشت کیلئے اپنی تجاویز قوم کے سامنے رکھیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کیلئے منعقد کی جانے والی ٹیلی تھون کا بلیک آؤٹ شرمناک ہے۔پاکستان میں ایسے شرمناک انداز میں میڈیا کی زبان بندی ہرگز گوارا نہیں کی جاسکتی۔تحریک انصاف میڈیا سنسرشپ کا معاملہ بھی عوام سمیت ہر سطح پر اٹھائے گی۔