لاہور: لاہورہائیکورٹ نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے وکیل سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سے متعلق حکم امتناعی میں 15 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہریوں کی جانب سے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے وکیل سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ سے متعلق حکم امتناعی میں 15 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، واپڈا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیپرا کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ٹیکس غیر قانونی طور پر وصول کیا جا رہا ہے، بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیرقانونی اورغیرآئینی ہے،عوام 50 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کے بل دینے پرمجبورہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو غیرقانونی قراردیا جائے۔
واضح رہے کہ 24 اگست کو لاہورہائیکورٹ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی سے روک دیا تھا، جبکہ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نکال کر باقی بل جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔