کابل: طالبان کمانڈر کی کال آنے کے بعد افغان پولیس کابل ایئرپورٹ پر لوٹ آئی، افغان پولیس نے کابل ایئرپورٹ کی چیک پوائنٹس پر اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں۔
حکام کے مطابق افغان پولیس طالبان کی سیکیورٹی کے ساتھ کابل ایئر پورٹ کے چیکنگ پوائنٹس پر کام کرنے کے لیے ہفتے کو واپس لوٹی ہے۔ گذشتہ ماہ طالبان کے قبضے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اپنی پوسٹیں خالی چھوڑ دی تھیں۔
دو افسران نے بتایا کہ وہ طالبان کمانڈروں کی کال موصول ہونے کے بعد ہفتے کو کام پر واپس آئے۔
خبر رساں ایجنسی کے نمائندے نے سرحدی پولیس کے ارکان کو ایئر پورٹ کی مرکزی عمارتوں کے باہر کئی چوکیوں پر تعینات دیکھا، جن میں اندرونِ ملک پروازوں والا ٹرمینل بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں طالبان ترجمان نے نئی حکومت میں دیے جانے والے عہدوں کا اعلان کرتے ہوئے 33 رکنی کابینہ میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔ ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخواہ وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کر دیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین، ذبیح اللہ مجاہد وزارت اطلاعات و نشریات اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے۔ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔
ذبیح اللہ نے مزید کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کے دورے کیے ہیں۔