اسلام آباد: فافن کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک ووٹنگ سے متعلق ترمیمی بل میں قانونی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات پر سیاسی اتفاق رائے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ فافن کے مطابق سیاسی اتفاق رائے پیدا کیے بغیر الیکشنز ایکٹ 2017ء میں ترمیم سیاسی عدم استحکام کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
تفصیل کے مطابق فافن نے انتخابی ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان پیدا شدہ حالیہ تنازعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوری روایات کے مطابق حکومت آئینی ترامیم اور انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے کو یقینی بناتی ہے۔ سیاسی گروہ بندی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے تین سال کی بھر پور مشاورت کے بعد 2017ء میں انتخابی اصلاحات پر کثیر جماعتی پارلیمانی کمیٹی کے زیر سایہ اتفاق رائے پیدا کر لیا تھا۔
فافن کا کہنا ہے کہ حکومت کو ان روایات کو زندہ رکھتے ہوئے اہم انتخابی ترامیم پر آگے بڑھنا چاہیے۔ اگرچہ الیکشن(ترمیمی) بل 2020ء، انتخابی حلقہ بندیوں، ووٹرز کی رجسٹریشن، مخصوص نشستوں پر خواتین اُمیدواروں کی ترجیحی فہرست جمع کرانے کے طریقہ کار اور سیاسی جماعتوں کے قواعد و ضوابط میں بڑی تبدیلیوں کی تجاویز دیتا ہے۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لیکن عوامی حلقوں میں ساری بحث الیکشن (دوسرا ترمیمی) بل 2021ء کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متعارف کروانے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کو ووٹنگ کے عمل پر ہے۔ دونوں ترمیمی قوانین میں تجویز کی گئی تبدیلیاں انتخابی عمل پر دُور رس نتائج مرتب کرنے کی اہل ہیں۔
تاہم اطلاعات ونشریات کے وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ انتخابی عمل کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے جعلی مینڈیٹ کا دروازہ ہمیشہ کیلئے بند ہو جائے گا۔
ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے کام اور کارکردگی کو دیکھے اور سمجھے بغیر مسترد کر دیا ہے۔
فرخ حبیب نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں انتخابی عمل میں صرف فراڈ اور دھاندلی چاہتی ہیں جس طرح وہ ماضی میں کرتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادانہ ،غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جس نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی کارکردگی جانچنے کیلئے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی۔