اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے انہیں عدالت عظمیٰ میں ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام درخواست گزاروں کے شناختی کارڈز جاری ہو گئے ہیں جس پر نیب حکام نے بتایا کہ ہم شناختی کارڈز جاری کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں سہولت مہم بھی جاری ہے. نادرا نے 342 خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کئے ہیں لیکن وہ شناختی کارڈز بنوانے کے لیے نہیں آتے۔
سیکرٹری لاء کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سراؤں کو قتل بھی کیا گیا ہے اور 2015 سے اب تک 500 خواجہ سراء قتل ہوئے ہیں۔ خواجہ سراؤں کے حوالے سے جو گائیڈ لائن بنائی اس پر وفاق نے تاحال جواب نہیں دیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے واقعات بدنامی کا سبب بنتے ہیں اور یہ اعداد و شمار ایسے نہیں جن کا ذکر عدالتی حکم نامہ میں کیا جائے۔
عدالت نے دو خواجہ سراؤں کو سپریم کورٹ میں ملازمت دینے کا فیصلہ بھی کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کے معاشرتی مسائل حل ہونے چاہئیں اور ہم تو خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کے خلاف ویب سائٹس کا بھی نوٹس لے لیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ایک ویب سائٹ کے ذریعے غیر ضروری معلومات اور افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں ایسا مواد ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ یہ کون سی این جی او ہے جو یہ پیج بنا کر بدنام کر رہی ہے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے سفارشات دو ہفتوں میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔