لاہور: خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا آج یوم شہادت ہے اور اس سلسلے میں ملک بھر میں ریلیوں اور تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ صرف پیغمبر اسلام کے قریبی معتمد ساتھی تھے بلکہ دنیا میں طرز حکمرانی سے متعلق بہت سے کام انہی کے دور سے شروع ہوئے۔
مسجد حرام میں مقام ابراہیم پر نماز کی ادائیگی، ازواجِ مطہرات کو پردے کا حکم اور شراب کو حرام قرار دینے کے مشورے سمیت کئی دوسرے مواقع پر ان کی جانب سے دی گئی آراء کو حق تعالیٰ نے ایسی قبولیت دی کہ قرآن کریم میں ان کی تائید میں آیات نازل کیں۔
یہ شان ہے خلیفہ دوم اور 22 لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرانے والے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی۔ ان کا لقب فاروق تھا، انہیں مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔
جدید دنیا میں رائج افواج و پولیس کا نظم و نسق، جیل خانہ جات، نہروں، شاہراہوں، سرائے، زرعی و مالی اصلاحات اور تعلیمی نظام سمیت کئی دوسرے شعبوں کی بنیاد دورِ فاروقی میں رکھی گئی۔
ان کاعدل و انصاف اپنے و بیگانے اور شاہ وگدا ہر کسی کے لیے ایسا مساویانہ رہا کہ رہتی دنیا تک حق و باطل میں انہوں نے فرق کرنے والے کی حیثیت سے شہرت پائی۔
ایسی زندگی جینے کے بعد فاروق اعظم سجدے کی حالت میں حملے میں شدید زخمی ہوئے اور یکم محرم الحرم کو اس دار فانی سے کوچ کر کے سرکار دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں ابدی نیند سو گئے۔