اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات افغان صورتحال سے مشروط نہیں ہونے چاہیے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں استطاعت سے بڑھ کر کردار ادا کیا دہشتگردوں کی موجودہ قیادت افغانستان میں روپوش ہے افغانستان کو مدد دینے کے لیے تیار ہیں تاہم اسے اپنے معاملات خود حل کرنا ہوں گے .خطے میں پاکستان سے زیادہ اور کوئی امن کا خواہاں نہیں بساط سے بڑھ کر کام کیا ہے. افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی. جس سے جمہوریت مضبوط ہو گی پاکستان میں جمہوریت کو موقع ملنا چاہیے سیاسی معاشی اور سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چیزیں بہتر ہو جائیں گی.
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا پاکستان افغانستان میں عدم استحکام سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم اسلام آباد افغان صورتحال کے پرامن حل کے لیے پرعزم ہے اسلام آباد میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان مسئلے کے مقامی حل کے لیے پاکستان خطے میں سب سے زیادہ سنجیدہ ہے. ہم 22کروڑ آبادی کا ملک ہے یہاں ہر قسم کے عناصر ہیں25ہزار افغان پناہ گزین ہیں دنیا کو اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہم اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب سے بھی اس مسئلے کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے افغانستان سے بہت سے واقعات پاکستان میں ہو رہے ہیں نہ کہ پاکستان سے افغانستان میں ہو رہے ہیں. افغانستان میں ہونیو الے واقعات کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ افغانستان کے عدم استحکام کا ذمہ دار پاکستان ہے .
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ تعلقات افغان معاملے سے نہیں جوڑے جانے چاہیں دہشتگردی کے خاتمے میں پاکستان نے اپنے حصے سے بڑھکر کام کیا ہم نے دہشتگردی کو شکست دی میرانشاء میں جا کر دیکھا جا سکتا ہے ہم نے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں تباہ کیں محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کے لیے ہر وقت تیار ہیں افغانستان کو بھی دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان سے زیادہ متاثر ہوا ہے پاکستان خطے میں سب سے زیادہ افغان امن کا خواہاں ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ کردار پاکستان نے ادا کیا ہے ۔ پاکستان اور افغانستان برادر ملک ہیں کوئی بھی معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے ۔ ہم مذاکرات کیلئے ہر وقت تیار ہیں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے جنگ میں اتحادیوں کا وقار مجروح نہیں کیا جاتا ۔ پاکستان افراتفری پھیلانے والے عناصر سے لڑ رہا ہے ۔ محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے کسی قسم کی تصدیق کیلئے تیار ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ دہشتگردوں کی موجودہ قیادت افغانستان میں چھپی ہوئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسی کے بعد ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ ہم دہشتگردی کے خلاف امریکہ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں ۔ اپنی خودمختاری کا احترام چاہتے ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نوازشریف کے شروع کئے گئے اقدامات کو مکمل کرے گی حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی جس سے جمہوریت مضبوط ہوگی ہم سیاسی ، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز پر قابو پارہے ہیں موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ۔ مستقبل میں آئی ایم ایف کا مزید کوئی پروگرام نہیں دیکھ رہا ہوں ۔ حالیہ مندی کے باوجود پاکستان اسٹاک مارکیٹ بہت بہتر رہی برآمدات اور محصولات میں اضافے کیلئے مختصر اور طویل مدت اقدام کررہے ہیں ۔ ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔