ڈھاکہ: برطانوی نشریاتی ادارے نے ان روہنگیا مسلمانوں سے بات چیت کی ہے جو میانمار میں ہونے والے تشدد سے بھاگتے ہوئے بظاہر فوج کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے زخمی ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش میں ایسے ہی ایک 15 سالہ بچے کا علاج کیا جارہا ہے جو اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہوچکا ہے۔
میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمان بارودی سرنگوں کے نرغے میں
اسی ہسپتال میں ایک خاتون کا کہنا ہے کہ جب اس پر اور اس کے خاندان پر فائرنگ کی گئی تو ایک بارودی سرنگ پر گر گئی۔ دونوں معاملوں میں یہ واضح نہیں ہے کہ یہ بارودی سرنگیں کس نے بچھائی تھیں۔خیال رہے کہ حالیہ چند ہفتوں میں تین لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے میانمار چھوڑا ہے جبکہ میانمار کی فوج عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتی ہے۔
اتوار کو انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کے حکام نے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام عائد کیا تھا۔میانمار کے ایک فوجی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ یہ بارودی سرنگیں 1990 کی دہائی میں سرحد کے ساتھ بچھائی گئی تھیں اور اس کے بعد سے فوج نے انھیں ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کوئی بارودی سرنگ نہیں بچھائی گئی۔
ایک اور زخمی خاتون سابقر نہار نے بتایا کہ انھوں میانمار چھوڑا کیونکہ فوج ان کی برادری کو نشانہ بنا رہی تھی، اور وہ ایک بارودی سرنگ کا نشانہ بنیں جب وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ سرحد عبور کر رہی تھیں۔
اس 50 سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ 'ہم پر گولیاں چلائی گئیں، اور انھوں نے یہ سرنگیں بچھائیں۔واضح رہے کہ میانمار میں پرتشدد واقعات 25 اگست کو شروع ہوئے جب روہنگیا عسکریت پسندوں نے شمالی ریاست رخائن میں پولیس چوکیوں پر حملہ کیا جس میں 12 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ان حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر سکیورٹی آپریشن شروع کیا گیا جس پر عالمی سطح پر بھی تنقید کی گئی۔