کوئٹہ: بلوچستان حکومت بچانے کےلیے ناراض ارکان کو منانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) کے سینئر رہنما جان محمد جمالی نے پارلیمانی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا ناراض اراکین بھی اجلاس میں آجائیں گے، بات چیت کے ذریعے ناراض ارکان کو منانے کی کوشش کریں گے۔
20اکتوبر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کیے جانے کا امکان اور ناراض 14 اراکین نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
ذرائع کے مطابق ناراض ارکان میں بیشتر کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ہے جبکہ بی این پی عوامی اور پی ٹی آئی رکن بھی عدم اعتماد کرنے والوں میں شامل ہیں۔
تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مستعفی وزیر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ 65 کے ایوان میں جام کمال کو صرف 24 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اسپیکر بلوچستان جلد اسمبلی اجلاس بلائیں اور تحریک عدم اعتماد پیش کریں۔
اسد بلوچ نے کہا کہ ہم ناراض گروپ نہیں بلکہ متحدہ گروپ ہیں، اورسیاسی بحران سے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں جبکہ جام کمال بازی ہار گئے ہیں۔
ایم پی اے نصیب اللّٰہ مری نے کہا کہ پی ٹی آئی بلوچستان میں پہلے دن سے اتحادی تھی اور اب بھی ہے جبکہ جام کمال سے گزارش ہے کہ وہ فوری استعفیٰ دیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی حزب اختلاف کے اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جسے گورنر سیکریٹریٹ کی جانب سے بعض تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر واپس کیا گیا تھا۔