واشنگٹن: 2008ء کے دورہ افغانستان کے دوران جوبائیڈن کا ہیلی کاپٹر ایک برفانی طوفان میں پھنس گیا تھا، اس موقع پر ایک افغان مترجم امان خلیلی نے انھیں ریسکیو کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔
سقوط کابل کے بعد سے امان خلیلی اپنے خاندان کے ہمراہ افغانستان سے نکلنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ بالاخر ان کی کاوشیں رنگ لائیں اور وہ افغاستان سے براستہ پاکستان نکلنے میں کامیاب ہوئے، انھیں خصوصی طیارے کے ذریعے دوحہ پہنچایا گیا جہاں کچھ دیر قیام کے بعد امریکا منتقل کر دیا گیا۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ امان خلیلی حفاظت سے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ امریکا پہنچ چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مترجم کی بحفاظت منتقلی میں جن لوگوں نے مدد کی ہم ان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
خبریں ہیں کہ اب 13 سال بعد ان کی امریکی صدر جوبائیڈن کیساتھ ملاقات متوقع ہے جس میں سینیٹر چک ہیگل اور جان کیری بھی شامل ہونگے۔ خیال رہے کہ امان خلیلی نے جوبائیڈن کو برفانی طوفان سے نکلنے میں مدد فراہم کی تھی تو اس وقت ان کے ہیلی کاپٹر میں یہ دونوں شخصیات بھی موجود تھیں۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد امان خلیلی نے سی این این سے گفتگو کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن سے اپیل کی تھی کہ وہ انھیں افغانستان سے نکالنے میں مدد فراہم کریں۔ افغان مترجم نے کہا تھا کہ میری اہلیہ اور پانچ بچے ہیں، مجھے یقین ہے کہ امریکی صدر میری درخواست سنیں گے، وہ ایسا کر سکتے ہیں کیونکہ ہر چیز ان کے اختیار میں ہے۔
وائٹ ہائوس کے پریس سیکرٹری سے امان خلیلی کی اس اپیل بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ امریکا اپنے مددگاروں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا اور انھیں افغانستان سے ضرور نکالنے میں مدد کرے گا۔ ہم یہ نہیں بھولے کہ امان خلیلی نے 2008ء میں طوفان میں پھنسے جوبائیڈن اور ان کے رفقا کی جان بچانے میں مدد کی تھی۔